قارئین السلام علیکم!غالباً 2016ء کی بات ہے کہ شیخ الوظائف کا قافلہ پہاڑی علاقے کی طرف تسبیح خانہ کا پیغام پھیلانے کے لیے نکلا تو ایک ساتھی کابہت سالوں سے اصرار تھا کہ میرے گھر آئیں۔ شیخ الوظائف کی مصروف تر زندگی نہ جاسکے۔ لیکن اس سفر میں ترتیب بن گئی کہ اس مخلص کے گھر جانا ہے۔ انہوں نے ہمارا اکرام کیا‘ اپنے گھر میں رات کو قیام کروایا۔ صبح وہ اللہ والے کہنے لگے کہ آپ میرے ساتھ اوپر پہاڑی پر چلیں، وہاں میری زمین ہے وہاں دعا فرمادیں۔ قافلہ عشاق کی ترتیب کہیں اور جانے کو تھی لیکن جیسےکسی انسان کی کسی انسان کو ملنے کی چاہت ہو اور پوری زندگی اس وقت کا انتظار کرتا رہا ہو‘ جب اس کو وہ انسان مل جائے تو پھر اس کی خواہشات اور تمنائیں بار بارزبان پرآتی ہیں یہ وہی حساب تھا۔جیسے تیسے کرکے اس نے ہمیںپہاڑی کے اوپر لے جانے پر رضامند کرلیا۔ راستے میں عبقری تسبیح خانہ سے جس کو فائدہ اور نفع ہوا تھااس کا تذکرہ ہوتا رہا اورسارے ایک دوسرے سے سیکھتے سکھاتے رہے سفر کررہے تھے۔ سفر بہت لمبا تھا درمیان میں ایک آدھ دفعہ رکے بھی۔ شیخ الوظائف کے سفر کا دستور ہے کہ وہ جب بھی سفر شروع کرتے ہیں تو وہ تسبیح خانہ سے ملے ہوئے اعمال کے فوائد نفع فیض کا تذکرہ ضرورکرتے ہیں تاکہ اس سفر میں موجود ساتھیوں کو کچھ حاصل ہو جائے اور ہمارے سفر کا ایک قانون ہے جس میں شیخ الوظائف کےساتھ سفر کا ایک ذمہ دار ہو جو ساتھیوں کو لے کر چلے۔ سارے ذمہ دار نہ بنیں۔ جب سفر کا کوئی نظم ضبط نہیں ہوتا تووہ ناکام سفر ہوتا ہے۔ اس ذمہ دار کا کام یہ ہوتا ہے کہ شیخ الوظائف کے گاڑی میں بیٹھنے سے پہلے سارے ساتھی اپنی نشستوں پر بیٹھے ہوئے ہوں تاکہ پریشانی نہ ہو، کہیں درس ہو، گاڑی والے ساتھی دعا جب شروع ہوتو گاڑی میں بیٹھ کر دعامانگیں۔ جب شیخ الوظائف کوئی بات فرمائیں تو گاڑی کا ذمہ دار سارے حضرات کو اس بات کی طرف متوجہ کریں۔ سفر کرنے سے پہلے عبقری دواخانہ کی شہرہ آفاق دوا ’’ستر شفائیں‘‘ ہماری دوا ہے وہ ساتھ رکھیں کیونکہ وہ ستر بیماریوں کا علاج ہے۔ الٹی،
موشن وغیرہ کے لیے۔ اگر کسی اللہ والے کو اُلٹی یا موشن کا مسئلہ ہو تو سفر میں بہت دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سفر میں ہروقت سنجیدہ نہ رہے ‘درمیان میں تھوڑی دیر بعد کوئی ساتھی چھوٹا ساچٹکلہ ضرور سنادے تاکہ مسافر خوش اور دماغ کو ترو تازہ رکھیں تاکہ جو اگلی شیخ الوظائف اصلاحی اور تجرباتی باتیں فرمائیں تو مسافر اسے سمجھے اور بات کو لے۔ ان باتوں سے ہمیں بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے جو چیز شیخ الوظائف نے پوری زندگی لگا کر سیکھی وہ ہمیں یوں چند لمحوں میں بتا دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی قدردانی کی توفیق عطافرمائے آمین!اور جس شہر میں جانا ہے اس شہر کے ساتھی کو ایک گھنٹہ پہلے فون کرکے بتادیں کہ شہر کے بائی پاس پر ہمیں آکر لے لیں۔ اگر فون پرراستہ سمجھیں گے تو پھر پورا دن اپنے اصلی مقام پر پہنچتے پہنچتے لگ جائے گا۔ شیخ الوظائف فرماتے ہیں ’’ایک اللہ والے تھے، اگر ان کا کوئی مرید دعوت دیتا اپنے گھر آنے کی، وہ صاحب استطاعت تھے وہ فرماتے آکر اپنی گاڑی پر مجھے لے جانا‘‘۔ اپنی سواری ہونے کے باوجود بھی وہ یہ سفر کی چوٹیں سہ چکے تھے اور بھی بہت چیزیں ہیں جو میں پھر کبھی بتائوں گا۔ خیر ہم ایک کچی آبادی میں پہنچے، وہاں اپنی گاڑیوں سے اتر کہ جیپ پر آگئے۔ جیپ میں اگلی سیٹ پر دو بندوں کی بیٹھنے کی جگہ (باقی صفحہ نمبر56 پر)
(بقیہ:12ہزار فٹ کی بلندی‘ خطرناک پہاڑی راستہ اور کلمہ کا ورد)
ہوتی ہے۔ میں میرے چھوٹے بھائی محمد لبیب شبلی اور شیخ الوظائف اگلی سیٹ پر ڈرائیور کے ساتھ بیٹھے اور ابھی تک یاد ہے ڈرائیور کا نام صدیق تھا۔ راستہ بہت خطرناک تھا اور ایک جگہ ایسی بھی آئی کہ تمام ساتھیوں نے با آواز بلند کلمہ پڑھا اور کچھ جیپ سے چھلانگ لگانے کیلئے جیپ میں کھڑے ہوگئے۔ ذرا سی غفلت اور سیدھی موت تھی۔ پھر ایک ایسی جگہ آئی کہ جیپ کا راستہ بھی ختم ہوگیا اور پیدل کی کہانی شروع ہوگئی۔ ہمارے ساتھ ایک ساتھی تھے انکے پاس ایک گھڑی تھی وہ بتا رہی تھی ہم 10 یا 12ہزار فٹ پر کھڑے ہیں۔ آہستہ آہستہ پیدل چلتے چلتے ہم منزل مقصود پر پہنچے ۔ وہاں جاکر شیخ الوظائف کا بیان ہوا۔ ذکر بالجہر ہوا دعا ہوئی پھر ہم کھانا اپنے ساتھ لے کر آئے تھے۔ کھانا تناول فرمایا جس طرح آئے تھے اسی طرح واپس گئے۔ شیخ الوظائف فرماتے ہیں ’’زندگی سفر کا نام ہے سفر کبھی بھی آجاتا ہے‘‘ اور سفر کبھی بھی کیسے آجاتا ہے وہ میں آپ کو ان شاء اللہ اگلی بار بتائوں گا۔ والسلام۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں